وفاقی حکومت نے بڑے پیمانے پر کفایت شعاری کے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

 کابینہ ارکان تنخواہیں نہیں لیں گے، افسران وزراء پرفائیو سٹار میں قیام پر پابندی اوراکانومی کلاس میں ہوائی سفر کریں گے، لگژری گاڑیاں نیلام، بڑے سرکاری گھر فروخت کئے جائیں گے،غیرضروری بیرونی دوروں پر پابندی عائد کردی گئی۔ وزیراعظم شہبازشریف کی نیوز کانفرنس

وفاقی حکومت نے بڑے لیول پر کفایت شعاری اقدامات کا اعلان کردیا

اسلام آباد (اخبارتازہ ترین۔22 فروری 2022ء) وزیراعظم شہبازشریف نے بڑے لیول پر کفایت شعاری اقدامات کا اعلان کردیا،کابینہ ارکان تنخواہیں نہیں لیں گے، اکانومی کلاس میں ہوائی سفر اور فائیو سٹار میں قیام پر پابندی ہوگی، لگژری گاڑیاں کی نیلامی،بڑے سرکاری گھر فروخت کئے جائیں گے،غیرضروری بیرونی دوروں پر پابندی عائد کردی گئی۔ انہوں نے وفاقی وزراء کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارے معاملات آخری مراحل میں ہیں، سٹاف لیول مذاکرات میں آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کردی گئی ہیں، امید ہے اگلے چند روز میں معاہدہ طے پا جائے گا،آئی ایم ایف معاہدے سے کچھ مشکلات ضرور آئیں گی۔

حکومت نے اخراجات میں اضافہ کیا یا کچھ اور کیا تو بوجھ ہمیشہ غریب پر آیا، منی بجٹ میں امیروں اور بڑی کارپوریشنز پر ٹیکس لگایا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ہماری بعض سبسڈیز کو کم کرایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت میں موجود سیاسی جماعتیں اور دارے مل کر پاکستان کو مشکلات سے نکالیں گے۔اطمینان دلاتا ہوں کہ پوری کاوش ہے کہ پاکستان کو مشکلات سے نکالیں، یہ کاوشیں اجتماعی ہیں، میں نے ہمیشہ کہا کہ اگر پاکستان نے آگے بڑھنا ہے تو پھر اجتماعی کاوشیں کرنا ہوں گی، جس میں سیاسی حکومتیں اور ادارے مل کر قدم اٹھائیں گے۔ اللہ تعالیٰ پاکستان کو ضرور مشکلات سے نکالیں گے۔

کابینہ نے کہا تھا کہ ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ مجبوراً معاہدہ کرنا ہوگا لیکن ایک دن آئے گا جب آئی ایم ایف کے بغیر پاکستان ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزراء مشیر گیس پانی بجلی کے بل ذاتی جیب سے ادا کریں گے، وزراء اندرون بیرون ملک اکانومی کلاس میں سفر کریں گے، وزراء بیرون ملک فائیوسٹار ہوٹل میں قیام نہیں کریں گے، وزیروں مشیروں سے لگژری گاڑیاں واپس لے لی گئی ہیں۔

، لگژری گاڑیوں کونیلام کیا جائے گا۔ تمام وزیروں اور مشیروں نے تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔سرکاری افسران کو صرف ضروری بیرون ملک دوروں کی اجازت ہوگی، ان سرکاری افسران سے گاڑیاں واپس لی جائیں گی جو الاؤنس لیتے ہیں۔ سرکاری افسران سے غیرضروری سکیورٹی گاڑیاں واپس کی جائیں گی، سرکاری افسران کو ایک سے زائد پلاٹ الاٹ نہیں کیا جائے گا، وزراء اور سرکاری افسران کیلئے ٹاوٴن ہاؤسز بنائے جائیں گے۔ بڑے بڑے سرکاری گھر بیچ دیئے جائیں گے۔ بڑے سرکاری گھروں کی فروخت اور نئے کی تعمیر کیلئے کمیٹی بنائی جائے گی۔کمیٹی وزیرقانون کی سربراہی میں کام کرے گی۔ چیف جسٹس صاحبان اور وزرائے اعلیٰ بھی ایسے فیصلے کریں۔

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post